حضرت آیت
اللہ العظمیٰ جناتی نے نصف صدی تک فقہی اور
دینی میدان میں جد و جہد کے بعد اجتہاد کی
نئی روش سے استفادہ کرتے ہوئے فقہ کو نئی شاہراہ پر ڈالنے کے لئے اہم
قدم اٹھائے ہیں اور اس سلسلے میں گراں قدر آثار مرتب کئے ہیں اس
کے علاوہ باب اجتہاد میں آپ کے جدید نظریات اور فقہی
فروعات اور مسائل بھی موجود ہیں اس سلسلے میں آپ نے ان تمام
قوانین کو جو اجتہاد میں قابل قبول ہیں نظر میں رکھا ہے کہ
جو فقہی ترقی اور پیشرفت میں سنگ میل کی
حیثیت رکھتے ہیں اور علمی تحقیق کرنے والوں
کیلئے مشعل راہ ہیں لہذا اس ضرورت کے پیش نظر ایک
ایسے علمی و تحقیقی ادارے کی ضرورت تھی کہ جو
معظم لہ کی سرپرستی میں تشکیل پائے تاکہ مذکورہ
نظریات کی نشر و اشاعت کے علاوہ تحقیقات و مطالعات کی
تصحیح و تکمیل معظم لہ کی سر پرستی میں ممکن ہو سکے
اور اجتہاد کے جدید نظریے کی بنیاد پر ان سے مدد لی
جاسکے اس بنا پر ادارہ اجتہاد کی بنیاد رکھی گئی کہ جس نے
اپنا کا م شروع کر دیا ہے ۔
اس ادارے کے بعض مقاصد اور پروگرام مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔
ادارے کے اہداف سے ہم آہنگ موضوعات اور مطالعات میں تحقیق کرنا۔
اسلامی علوم میں تحقیقات انجام دینا ۔
2۔
فارسی اور دوسری زبانوں میں ایک تخصصی مجلہ شائع
کرناجو ادارے کے اہداف سے ہم آہنگ ہو۔
3 ۔ ملکی اور غیر
ملکی علمی اور ثقافتی مراکز سے رابطہ برقرار کرنا ۔
4۔
ادارے سے مربوط مختلف موضوعات پر علمی اور ثقافتی سیمینار
منعقد کرنا۔
5۔
کتابیں نشر کرنے کیلئے جد و جہد کرنا ۔
6۔
تخصصی ، تحقیقاتی اور عمومی کتاب خانے کی
بنیاد ڈالنا۔
7۔
اطلاع رسانی کے مختلف مراکزکی بنیاد ڈالنا ، اساتید اور
طلاب اور دوسرے لوگوں کو کامپیوٹری خدمات پیش کرنا اور سافٹ وئر
کو ادارے کے اہداف کے مطابق فراہم کرنا۔
|